روس کے قدیم شہر تویر کی تاریخ۔

احمدقاسمی

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
روس میں ایسے قدیم شہر کچھ کم نہیں ہیں جہاں ہماری قدیم تاریخ کی یادگاریں محفوظ ہیں یعنی رہبانیت گاہیں، محل اور عبادت گھر، ایسے شہر زیادہ تر ملک کے مرکزی حصے میں واقع شہر ماسکو کے شمال میں واقع ہیں- مثلا ً ولادی میر، سزدال، کاستروما، یاروسلاول، والوگدا اور دوسرے- اس وقت ہم آپ کو تویر کے بارے میں بتائیں گے جو ماسکو کے شمال مغرب میں 170 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے-

تویر کے بارے میں پہلی تحریری شہادتیں 1164 کی ہیں- شہر کی شروعات رہبانیت گاہوں کی تعمیر سے ہوئی تھی جن کے پاس بعد میں صناعوں اور تاجروں نے ڈیرے ڈال لیے تھے- تویر کی تاریخ باثروت مند ہے- یہ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ ماسکو کی طرح تویر بھی متحدہ روس کی تشکیل کا نقطہ آغاز ثابت ہوا تھا- یہ بہت مشکل ادوار تھے جب روس کے بڑے جاگیرداروں میں ٹھنی ہوئی تھی اور ہر ایک نے اپنے علاقے کو آزاد مملکت قرار دیا ہوا تھا- 1238 میں منگول باتی خان نے شہر کی اینٹ سے اینٹ بجادی تھی لیکن ایک بار پھر شہر کو اس کی راکھ پر دوبارہ استوار کیا گیا تھا- اور اسے روس کا اہم سیاسی اور ثقافتی مرکز بنادیا گیا تھا- تویر میں شبیہہ نگاری مقامی طور پر شروع ہوئی تھی اور ساتھ ہی دوسری حرفتیں بھی- کھدانی سے چھال پر لکھی ہوئی ایسی تحریری بھی ملی ہیں جن کا بارھویں تیرھویں صدی سے تعلق ہے جو ان پر انے وقتوں میں اہل تویر کی اعلٰی تہزیت کی شہادت ہیں-

اپنی ثقافی ثروت اور سیاسی اثر کے لحاظ سے تویر تب کسی طرح بھی ماسکو سے کمتر نہیں تھا- وہاں اتنی قوت اکٹھی ہوچکی تھی جس نے جاگرداروں کو متحد کردیا تھا لیکن تاریخی پیچ و خم کے باعث تویر روسی شہروں کا دارلحکومت نہیں بن پایا تھا- 1327 میں منگول خان کا سفیر شیوکال تویر پہنچا اور اس نے اچانک تمام دھڑوں کے نمائندوں کو طلب کیا پھر اپنے لوگوں کے ہاتھوں شہرمیں ہر طرح کی ظلم وزبر دستی کا بازار گرم کردیا- یہ افواہ پھیل گئی کہ شیوکال تمام عیسا‏‏ئیوی کو تاتاروں کا مذہب یعنی اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے چنانـچہ اہل تویر شیوکال کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور تاتاروں سے لڑکے انہیں پسپا کردیا لیکن افسوس روس کے دوسرے جاگیرداروں نے تویر والوں کا ساتھ نہ دیا اور یوں غول طلائی یعنی منگولوں اور تاتاروں نے انتہائی مظالم روار کھتے ہوئے تویر کے آزادی پسند لوگوں کو شکست دے دی- ماسکو کا مدمقابل اب کوئی دوسرا شہر نہیں تھا یوں روسیوں کی شفیق ماں ہونے کا کردار ماسکو کی جھولی میں آپڑا تھا-

سولہویں اور سترہویں صدیوں میں تجارتی راہگزر اور دریا کے کنارے واقع ہونے کے باعث تویر ایک بار پھر روس کے شمال مشرق کا سب سے بڑا معاشی اور تجارتی مرکز بن گي تھاا- تراشے گئے پتھروں سے بنائے گئے گرجا گھروں اور لوگوں سے بھرے اس باثروت شہر میں دنیا بھر سے تاجر اکٹھے ہوگئے تھے، بحیرہ بالٹک کے ساحلی علاقوں سے، قفقاز سے، وسطی ایشیا اور مشرق وسطٰی سے- باہر سے آنے والے لوگ شہر تویر کو روس کا پھول کہتے تھے اور اسی تویر شہر سے 1466 میں تویر کا تاجر افاناسی نکیتین تین سمندروں کے سفر پر نکل کھڑا ہوا تھا-

آج کے تویر کی آبادی پانچ لاکھ نفوس ہے اور یہ ماسکو سے سڑک کے راستے سینٹ پیٹرزبرگ جاتے ہوئے ایک بڑا صنعتی شہر ہے جو اپنی مشین سازی کی صنعتوں اور چھاپہ سازی کے کارخانوں کے لئے مشہور ہے- یہاں یونورسٹی، کئی انسٹی ٹوٹ، تھیٹریں، عجائب گھر، موسیقی سکھانے کا ادارہ اور سرکس گھر ہیں- اس شہر میں چل پھر کی خوشی ہوتی ہے- یہاں قدیم کرملین، کئی گرجا گھر اور رہباینت گاہویں اب تک محفوظ ہیں- یہاں دریائے والگا کے کنارے کا منظر بہت ہی حسین ہے جہاں وہ بڑی بڑی عمارتیں ہيں جو صدیوں سے ہمیں دیکھ رہی ہیں- پھر دریا کے کنارے پر افاناسی نیکیتین کی یادگار بھی ایستادہ ہے جو ایک ایسا روسی سیاح تھا جس نے تویر میں دریائے والگا سے سفر شروع کرکے ہم تک دور دیسوں کی بشمول ہندوستان کے معلومات پہنچاتی تھیں۔

بشکریہ صدائے روس
 
Top