توبہ کے تین درجات ہیں

محمد یوسف

وفقہ اللہ
رکن
توبہ کے مختلف درجات ہیں شارح مشکوٰۃ شریف ۔ملّاں علی قاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں توبہ کے تین درجات ہیں

نمبر ایک ۔۔۔ گناہ گاروں کی توبہ۔۔۔۔۔۔۔ گناہوں سے طاعت کی طرف ۔۔من المعصیۃ الی الاطاعۃ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نمبر دو ۔۔۔ نیک لوگوں کی توبہ ۔۔۔۔۔۔ من الغفلت الی الذکر ۔ اللہ کی یاد سے غافل رہنے پر توبہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اعمال سے غفلت اور اعمال میں غفلت سے اسکی یاد کی طرف رجوع ---------------------------------

نمبر تین۔۔۔ اخصّ الخواص کی اور انبیاء کرام کی توبہ ۔۔من الَغَیبتِ الی الحضور ۔۔ ہر وقت اللہ کا دھیان اور حضوری نہ رھنے پر توبہ ،
مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔شعر۔۔۔۔ دائم اندر آب کارے ماہی است مار را باؤ کجا ہم راہی است
پانی میں ہر وقت رہنا مچھلیوں کا کام ھے سانپ کی کہاں اتنی قسمت کہ وہ ہر وقت ان کے ساتھ رہے ۔۔۔ ہر وقت با خدا رہنا اللہ والوں کا ہی کام ہے گناہ گاروں کی کہاں یہ قسمت کہ ان کو ہر وقت حضوری مولیٰ نصیب ہوجائے ------------------------------ کیا ہم ہر وقت گناہوں سے بچ رہے ہیں ۔؟ کیا ہمیں نماز پڑھتے وقت اور اعمال کے کرتے ہوئے وہ کیفیات اور دھیان حاصل ہیں جو ہونی چاہئیں؟ کیا ہمارا دل ہر وقت اللہ کی یاد میں لگا رہتا ھے ؟۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم اس وقت کون سے درجہ میں ہیں ہرحال میں ہمیں توبہ کر نے کی ضرورت ہے قرآن مجید میں ہے ۔۔۔ اِنّ اللہَ یحب التوّابین ۔۔اللہ تعالی توبہ کر نے والوں سے محبت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں ایک مجلس میں ستر مرتبہ توبہ کر تا ہوں ۔ حَسناۃُ الابرارِ سیِّأتُ المُقَرّبِین ۔ نیکوں کی نیکیاں مقربین کی خطاؤں کے برابر شمار کی جاتی ہیں
 
Top