مرزا جاہل

سرور احمد

وفقہ اللہ
رکن
حلال ہے مگر اتنا حلال تھوڑی ہے
یہ مرغا اکَّھا ہی کھانا کمال تھوڑی ہے

ہزاروں اور بھی آئیں ہیں پیارے!دعوت میں
ہمیں تمہارا ہی تنہا خیال تھوڑی ہے

مزا تو جب ہے کہ تم کھا کے just اٹھ جاؤ
ہمیشہ بیٹھے ہی رہنا کمال تھوڑی ہے

لگانی پڑتی ہے لائن یہاں پہ کھانے کو
بھکاریوں سی یہ دعوت وبال تھوڑی ہے!

کھلا ہی چھوڑ دیا لڑکیوں کو لڑکوں میں
ہے بے حسی ...انہیں کوئی ملال تھوڑی ہے

کیوں ہڑبڑا کے لپکتے ہو اپنا مو بائیل
یہ ہے مس کال،کوئی مس کی کال تھوڑی ہے

غرور خاک میں مل جائے گا حسینوں کا
ہے حسن فانی کوئی لازوال تھوڑی ہے

"ہماری بچی کا رشتہ بہت ہی مہنگا ہے"
یہ تنہا آپ کا کوئی سوال تھوڑی ہے

کوئی یہ کہہ دے مدرسے کے ذمہ داروں سے
"زکوۃ ہے کوئی ابّا کا مال تھوڑی ہے"

لگی ہے مرچی بہت تیز مرزا جاہل کو
بلاوجہ سے یہ تشریف لال تھوڑی ہے
 

مظاہری

نگران ای فتاوی
ای فتاوی ٹیم ممبر
رکن
کوئی یہ کہہ دے مدرسے کے ذمہ داروں سے
"زکوۃ ہے کوئی ابّا کا مال تھوڑی ہے"
بھئی واہ ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اہل مدرسہ سے ’’کوئی ‘‘ کیوں ؟ سب یہی بات کہتے ہیں ،مدرسہ والوں کا تو باپ ہی کوئی نہیں تھا کہ ان کے لئے کچھ چھوڑ مرتا،بے چارےیتیم ،مسکین ،اورمفلس پیدا ہوئے تھے،زکوۃ نہ ہوتی تو پیدا ہوتے ہی مرجاتے، اچھی مزیدار سنائی سرور صاحب ،واہ
 

سرور احمد

وفقہ اللہ
رکن
شکریہ مظاہری بھائی!لیکن اس بات کی وضاحت کردینا ضروری سمجھتا ہوں کہ اس شعر سے مدرسوں پر تنقید کرنا مقصود نہیں ہے...بلکہ ان بعض کم ظرف ظالم ذمے داروں کو ان کی اوقات بتانا ہے جو غریب مسکین طالب علموں کے مالوں کواپنے باپ کا مال سمجھ کر بےدردی سے اپنے اوپر خرچ کرتے ہیں...إنما يأكلون في بطونهم نارا وسيصلون سعيرا.
 
Top