(لفظ "یہ" سے شعر لکھیے )

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
RE: (حرف یہ سے شعر لکھیے )

یاررو کہاں تک اور محبت نبھاؤں میں
دو مجھ کو بد دعا کے اسے بھول جاؤں میں

نامعلوم
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
RE: (حرف یہ سے شعر لکھیے )

یا رب کسی کے رازِ محبت کی خیر ہو
دستِ جنوں‌ رہے نہ رہے ، آستیں رہے

د ر دِ غمِ فرا ق کے یہ سخت مرحلے
حیراں‌ ہوں میں کہ پھربھی تم اتنے حسیں رہے

جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر
اے عشق ہم تو اب ترے قابل نہیں رہے
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
RE: (حرف یہ سے شعر لکھیے )

یہ کارِ خیر بھلا کیوں کسی کو کرنے دیں
خود اپنے ہاتھوں سے حالت خراب چاہتے ہیں
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
RE: (حرف یہ سے شعر لکھیے )

یہ بھی آداب ہمارے ہیں‌تمہیں‌کیا معلوم
ہم تمہیں‌جیت کے ہارے ہیں‌تمہیں‌کیا معلوم
ایک تم ہو کہ سمجھتے ہی نہیں ہو ہم کو
ایک ہم ہیں کہ تمہارے ہیں تمہیں کیا معلوم
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
RE: (حرف یہ سے شعر لکھیے )

یاروں کی مُحبت کا یقیں کر لیا میں نے
پھُولوں میں چھُپایا ہوا خنجر نہیں دیکھا

بشیر بدر
 

سیما

وفقہ اللہ
رکن

یہ سوچا تھا تیری خاطر ، کوئی موتی نکالوں گا
میں جس رستے میں تھا اس میں ، سمندر ہی نہیں آیا​
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
یہ عجیب حُسن کے رمز تھے، یہ نرالے ناز کے بھید تھے
وہ نقاب اُلٹ کے جو آگیا، کوئی جی اُٹھا، کوئی مر گیا
جوش ملیح آبادی
 
Top