علم جعفر وجامع
حضرت امام علی رضی اللہ عنہ کو جس وقت خلیفہ مامون نے زہر آلود انگور کھلائے تو وہ جانتے تھے کہ وہ انگور زہر آلود ہیں اور وہ اسی دن فوت ہو جائیں گے ۔اس وقت ان کے سات سالہ بیٹے امام محمدتقی رضی اللہ عنہ بغداد میں تھے ۔ایک لمحے میں انہیں بغداد پہنچادیا اور وصیت کی کہ فلاں جگہ سے مٹی ہٹانا ایک پتھر بر آمد ہو گا۔ اس پر کچھ لکھا ہوگا ۔مجھے اس پتھر کے نیچے دفن کرنا ،اس کے بعد فرمایا کہ جب تم بلوغ کو پہنچو تو میں نے فلاں درخت کے نیچے امانت رکھی ہے تم وہاں سے جا کر لے لینا ۔وہ امانت ایک کتاب ہے جو علم جفر وجامع پر ہے اور یہ وہ جامع ہے جو حضرت علی کرمہ اللہ وجہہ نے لکھی ہے اور جس میں انہوں نے اسرار غیب فرمان فرمائے ہیں اس کتاب کو صرف وہی دیکھ سکے گا جو امام ہو گا اور امام کے لیے ضروری ہیں کی ہر وقت وہ ظاہر ہو اور یہ کتاب اس وقت موقوف رہے گی جب تک امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے فرزندان میں سے ایک فرزند اس درجہ کو پہنچے گا اور وہ امام سلسلہ حسینی کےبغیر کوئی نہ ہو گا اور اس وقت وہ کتب اور چند نصائح جو انبیاء علیہ السلام سے مو صول ہو ئے ہیں ۔پو شیدہ ہیں جس وقت امام مہدی ظاہر ہوں گے ان کو ملے گی ۔چنانچہ میر سید شریف جرجانی جو کہ خلیفہ ہیں حضرت خواجہ علاء الدین عطار نقشبندی کے اپنی کتاب شرح مواقف میں فرماتے ہیں " یعنی جفر وجامع دو کتا بیں ہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جس میں علم الحروف کے طریق سے وہ تمام واقعات درج ہیں جو تمام دنیا اختیتام اور قیام قیامت تک اس دنیا میں واقع ہو نے والے ہیں اور ائمہ اہل بیت جو ساری دنیا میں مشہور ومعروف ہیں ،ان دونوں کتا بوں سے واقف ہوں گے اور ان کے اسرار ورموز کے مطابق حکم دیں گےَ ( مرآۃ الاسرار ص: ۱۱۱ تا ۱۱۲ شیخ عبد الرحمن چشتی حنفی)اہل علم حضرات وضاحت فرمائیں کہ
۱۔ واقعی حضرت علی ؓ نے یہ کتاب تصنیف فرمائی تھی؟
۲۔ کیا قیام قیامت تک وقوع پذیر سارے واقعات درج ہیں؟
۳۔ قرآن وحدیث کےبجائے حضرت اما م مہدی اس کتاب سے کیونکرمطابق فیصلہ فرمائیں گے؟
یا یہ کہ یہ شیعی روایت ہے۔