کیا یہ سچ ہے

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
امام رضا کی شہادت ۳۰ صفر سن ۲۰۳ میں ہوئی۔۔۔۔۔۔ الارشاد (شیخ مفید)، ص ۵۹۱
آپ کو خلیفہ وقت مامون نے زہر دے کر شہید کیا اور آپ کی قبر مبارک طوس میں ہے جسے مشہد مقدس کہا جاتا ہے
(طوس ایران میں ہے جبکہ اس تحریر میں لکھا ہے کہ ایک لمحے میں انہیں بغداد پہنچادیا اور وصیت کی کہ فلاں جگہ سے مٹی ہٹانا ایک پتھر بر آمد ہو گا۔ اس پر کچھ لکھا ہوگا ۔مجھے اس پتھر کے نیچے دفن کرنا)
امام رضا کی شہادت واقع ہوئی اور امام محمد تقی نے اپنے والد کو غسل و کفن دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ (انہوں نے لکھا ہے کہ اس وقت ان کے سات سالہ بیٹے امام محمدتقی رضی اللہ عنہ بغداد میں تھے ۔)
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
آگےمصحف فاطمی کی کہانی لکھی ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال پر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہ غمگین رہتیں خدا نے تسلی کے لئے فرشتہ بھیھجا حضرت علی کو بتایا آپ نے فر مایا جب آپ اسکی آواز سنیں تو مجھے بتانا بی بی فاطمہ بتاتی جاتیں حضرت علی لکھتے جاتے اس سے ایک مصحف تیار ہو گیا اسمیں حلال وحرام کاعلم نہیں اسکے علاوہ علم ہے ۔۔۔۔۔
کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی پاک ﷺ کے بعد بھی اس دنیا میں تشریف لائے ہیں؟
 
Last edited by a moderator:

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی پاک ﷺ کے بعد بھی اس دنیا میں تشریف لائے ہیں؟
جبرئیل کا تو نہیں لکھا ایک فرشتہ لکھا ہے ہو سکتا ہے تقیہ جبرئیل ہی اسے کہتے ہوں
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
امام رضا کی شہادت ۳۰ صفر سن ۲۰۳ میں ہوئی۔۔۔۔۔۔ الارشاد (شیخ مفید)، ص ۵۹۱
آپ کو خلیفہ وقت مامون نے زہر دے کر شہید کیا اور آپ کی قبر مبارک طوس میں ہے جسے مشہد مقدس کہا جاتا ہے
(طوس ایران میں ہے جبکہ اس تحریر میں لکھا ہے کہ ایک لمحے میں انہیں بغداد پہنچادیا اور وصیت کی کہ فلاں جگہ سے مٹی ہٹانا ایک پتھر بر آمد ہو گا۔ اس پر کچھ لکھا ہوگا ۔مجھے اس پتھر کے نیچے دفن کرنا)
امام رضا کی شہادت واقع ہوئی اور امام محمد تقی نے اپنے والد کو غسل و کفن دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ (انہوں نے لکھا ہے کہ اس وقت ان کے سات سالہ بیٹے امام محمدتقی رضی اللہ عنہ بغداد میں تھے ۔)
شیعہ روایت ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
شیعہ روایت ہے
سارے ہی شیعہ روایات ہیں اس سلسلے میں
ایک عراق لکھتا ہے دوسرا ایران
ایک حضرت علی رضی اللہ عنہہ لکھتا ہے دوسرا امام رضا
ایک لکھتا ہے امام تقی 7 سال کا تھا دوسرا لکھتا ہے اپنے باپ کو کفن و غسل دیا
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
امام رضا کی شہادت ۳۰ صفر سن ۲۰۳ میں ہوئی۔۔۔۔۔۔ الارشاد (شیخ مفید)، ص ۵۹۱
آپ کو خلیفہ وقت مامون نے زہر دے کر شہید کیا اور آپ کی قبر مبارک طوس میں ہے جسے مشہد مقدس کہا جاتا ہے
(طوس ایران میں ہے جبکہ اس تحریر میں لکھا ہے کہ ایک لمحے میں انہیں بغداد پہنچادیا اور وصیت کی کہ فلاں جگہ سے مٹی ہٹانا ایک پتھر بر آمد ہو گا۔ اس پر کچھ لکھا ہوگا ۔مجھے اس پتھر کے نیچے دفن کرنا)
امام رضا کی شہادت واقع ہوئی اور امام محمد تقی نے اپنے والد کو غسل و کفن دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ (انہوں نے لکھا ہے کہ اس وقت ان کے سات سالہ بیٹے امام محمدتقی رضی اللہ عنہ بغداد میں تھے ۔)
مامون نے اپنی بیٹی کا نکاح مام علی رضا سے کروایا بدایہ والنھایہ 125 جلد 14 امارضا نے انگور کھاے تھے جو بیماری کی وجہ بنے حیضہ کی شکایت ہویئ ۔۔ مامون کو بہت دکھ ہوا انکی وفات پر مامون نے تو انہیں اپنے والد کے پہلو میں دفن کیا تھا البدایہ 126 جلد 14 ۔۔الارشاد 458 میں انکی ولی عھدی کا اعلان مامون نے مدینہ مسجد نبوی میں کروایا تھا ارشاد میں یہ ذکر تو مجھے نہیں ملا لمحے میں بغداد پہنچنے کا بلکہ میرے پاس الارشاد قم کی چھپی ہوئی ہے اس میں عبارت یہ ہے بارض طوس وفیھا قبر ھارون الرشید وقبر ابی الحسن بین یدیہ موجود ہے
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
سارے ہی شیعہ روایات ہیں اس سلسلے میں
ایک عراق لکھتا ہے دوسرا ایران
ایک حضرت علی رضی اللہ عنہہ لکھتا ہے دوسرا امام رضا
ایک لکھتا ہے امام تقی 7 سال کا تھا دوسرا لکھتا ہے اپنے باپ کو کفن و غسل دیا
شیعیہ مذھب کی بمنیاد جھوٹ ہے آپ رجال کشی پڑھیں انکے راویوں کا حال خود انکی زبانی
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
مامون نے اپنی بیٹی کا نکاح مام علی رضا سے کروایا بدایہ والنھایہ 125 جلد 14 امارضا نے انگور کھاے تھے جو بیماری کی وجہ بنے حیضہ کی شکایت ہویئ ۔۔ مامون کو بہت دکھ ہوا انکی وفات پر مامون نے تو انہیں اپنے والد کے پہلو میں دفن کیا تھا البدایہ 126 جلد 14 ۔۔الارشاد 458 میں انکی ولی عھدی کا اعلان مامون نے مدینہ مسجد نبوی میں کروایا تھا ارشاد میں یہ ذکر تو مجھے نہیں ملا لمحے میں بغداد پہنچنے کا بلکہ میرے پاس الارشاد قم کی چھپی ہوئی ہے اس میں عبارت یہ ہے بارض طوس وفیھا قبر ھارون الرشید وقبر ابی الحسن بین یدیہ موجود ہے
بغداد پہنچنے کا بیان "مرآۃ الاسرار ص: ۱۱۱ تا ۱۱۲ شیخ عبد الرحمن چشتی حنفی " کا ہے
 

زنیرہ عقیل

منتظم اعلی۔ أیدہ اللہ
Staff member
منتظم اعلی
لیلۃ القدر کے بارے میں ہے کہ ” یہ ایک رات ایک ہزار مہینہ سے افضل ہے “۔ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو رات کو قیام کرتا تھا صبح تک اور دن میں دشمنان دین سے جہاد کرتا تھا شام تک ایک ہزار مہینے تک یہی کرتا رہا پس اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمایا کہ اس امت کے کسی شخص کا صرف لیلۃ القدر کا قیام اس عابد کی ایک ہزار مہینے کی اس عبادت سے افضل ہے۔ اس رات کی برکت کی زیادتی کی وجہ سے بکثرت فرشتے اس میں نازل ہوتے ہیں۔ فرشتے تو ہر برکت اور رحمت کے ساتھ نازل ہوتے رہتے ہیں جیسے تلاوت قرآن کے وقت اترتے ہیں اور ذکر کی مجلسوں کو گھیر لیتے ہیں اور علم دین کے سیکھنے والوں کے لیے راضی خوشی اپنے پر بچھا دیا کرتے ہیں اور اس کی عزت و تکریم کرتے ہیں
امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب فضائل اوقات میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ایک غریب اثر فرشتوں کے نازل ہونے میں اور نمازیوں پر ان کے گزرنے میں اور انہیں برکت حاصل ہونے میں وارد کیا ہے۔ ابن ابی حاتم میں کعب احبار رضی اللہ عنہ سے ایک عجیب و غریب بہت طول طویل اثر وارد کیا ہے جس میں فرشتوں کا سدرۃ المنتہیٰ سے جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ زمین پر آنا اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے دعائیں کرنا وارد ہے۔ لیکن ان سب سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ فرشتے وحی پہنچاتے ہوں۔ کیوں کہ وحی کا سلسلہ آپ ﷺ کے ساتھ ہی بند ہو چکا ہے۔
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
لیلۃ القدر کے بارے میں ہے کہ ” یہ ایک رات ایک ہزار مہینہ سے افضل ہے “۔ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو رات کو قیام کرتا تھا صبح تک اور دن میں دشمنان دین سے جہاد کرتا تھا شام تک ایک ہزار مہینے تک یہی کرتا رہا پس اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمایا کہ اس امت کے کسی شخص کا صرف لیلۃ القدر کا قیام اس عابد کی ایک ہزار مہینے کی اس عبادت سے افضل ہے۔ اس رات کی برکت کی زیادتی کی وجہ سے بکثرت فرشتے اس میں نازل ہوتے ہیں۔ فرشتے تو ہر برکت اور رحمت کے ساتھ نازل ہوتے رہتے ہیں جیسے تلاوت قرآن کے وقت اترتے ہیں اور ذکر کی مجلسوں کو گھیر لیتے ہیں اور علم دین کے سیکھنے والوں کے لیے راضی خوشی اپنے پر بچھا دیا کرتے ہیں اور اس کی عزت و تکریم کرتے ہیں
امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب فضائل اوقات میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا ایک غریب اثر فرشتوں کے نازل ہونے میں اور نمازیوں پر ان کے گزرنے میں اور انہیں برکت حاصل ہونے میں وارد کیا ہے۔ ابن ابی حاتم میں کعب احبار رضی اللہ عنہ سے ایک عجیب و غریب بہت طول طویل اثر وارد کیا ہے جس میں فرشتوں کا سدرۃ المنتہیٰ سے جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ زمین پر آنا اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے دعائیں کرنا وارد ہے۔ لیکن ان سب سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ فرشتے وحی پہنچاتے ہوں۔ کیوں کہ وحی کا سلسلہ آپ ﷺ کے ساتھ ہی بند ہو چکا ہے۔
12
اہل تشیع کے ہاں جیسے اصول کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کیا پتہ
 

ابن عثمان

وفقہ اللہ
رکن
میرا سوال تھا "کیا امام محمدتقی صحابی تھے کیوں کہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام کے لیے مخصوص ہے؟"
حضرت امام ابو جعفر محمد بن علی الرضا ۔رحمۃ اللہ علیہ ۔تقی سے زیادہ اہل سنت کی کتب میں ان کا لقب (الجواد) زیادہ مشہور ہے ۔
ان کی ولادت 195ھ میں اور وفات جوانی میں ہی 25 سال کی عمر میں 220ھ میں ہوئی ۔(تاریخ بغداد، وفیات الاعیان ، وغیرہ)
آپ ؒ سادات کے نہایت جليل القدر بزرگ ہیں ۔اور اہل سنت کے امام ہیں ۔
اور ان کا دور تبع تابعین کے بعد کا دور ہے ۔
رضی اللہ عنہ ۔ دعاء کا صیغہ ہے اور یہ صالحین کے لئے بھی بولنے کی گنجائش ہے ۔
لیکن چونکہ عرف (یعنی عوام میں )میں یہ رائج ہے کہ یہ صیغہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے بولا جاتا ہے ۔
اس لئے اولی ٰ ہے کہ صالحین کے ساتھ رحمۃ اللہ علیہ ہی لکھا جائے ۔واللہ اعلم
 

محمد عثمان غنی

طالب علم
Staff member
ناظم اعلی
میرا سوال تھا "کیا امام محمدتقی صحابی تھے کیوں کہ رضی اللہ عنہ صحابہ کرام کے لیے مخصوص ہے؟"
برادرم @ابن عثمان نے تفصیلی وضاحت کر دی۔ مثال ذکر کرنا چاہوں گا۔ جیسے امام الائمہ سراج ھذہ الامۃ ابوحنیفہ نعمان بن ثابت ؒ کے لیے کتب میں رضی اللہ عنہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور بعض احباب اس پر چیں بہ جبیں ہوتے ہیں۔ تو ان کو یہی جواب دیا جاتا ہے جو اوپر پیارے بھائی نے ذکر کیا ہے۔
 
Top