میرے بھائی آپ بجا فرما رہے ہمیں اعتدال سے کنارہ نہین کرنا چاہیے
۔۔لیکن محمد بن ابی بکر کےبارے مین شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ (منہاج السنۃ ) میں لکھتے ہیں :
(ومحمد بن أبي بكر إنما ولد عام حجة الوداع بذي الحليفة، فأمر النبي صلى الله عليه وسلم أمه أسماء بنت عميس أن تغتسل للإحرام وهي نفساء، وصار ذلك سنة، ولم يدرك من حياة النبي صلى الله عليه وسلم إلا خمس ليال من ذي القعدة، وذا الحجة والمحرم، وصفراً، وأوائل شهر ربيع الأول، ولا يبلغ ذلك أربعة أشهر، ومات أبوه أبو بكر رضي الله عنه وعمره أقل من ثلاث سنوات ولم يكن له صحبة مع النبي صلى الله عليه وسلم ولا قرب منزلة من أبيه، إلا كما يكون لمثله من الأطفال) منہاج السنۃ ج4 ص374
" محمد بن ابی بکر حجۃ الوداع کے سال (ذوالقعدہ ) میں ذوالحلیفہ کے مقام پر پیدا ہوئے ،
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی والدہ سیدہ اسماء بنتِ عمیس رضی اللہ عنہا کو احرام کیلئے نفاس سے غسل کا حکم دیا ،اور یہ حکم اسلام میں سنت ٹھہرا ،
محمد بن ابی بکر ؒ نے رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کے صرف تین ماہ ،پانچ دن اپنی زندگی میں پائے ،
ان کے والد گرامی سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جب فوت ہوئے تو ان کی عمر تین سال سے بھی کم تھی ،
انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسر نہ آسکی ،
اور نہ اپنے والد مکرم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ (حالت شعور میں ) قرب منزلت مل سکی ، سوائے اس قربت کے جو شیر خوار بچوں کو ملتی ہے "
اصول حدیث اور عربی ادب کے مشہور عالم شیخ طاہر بن صالح الجزائریؒ مصطلح الحدیث کی مشہور کتاب " توجیہ النظر الی اصول اہل الاثر " میں ان تابعین کے نام بتاتے ہوئے ( جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں پیدا ہوئے ،لیکن رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ سنا نہیں ) لکھتے ہیں :
(ومن التابعين بعد المخضرمين طبقة ولدوا في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يسمعوا منه، منهم محمد بن أبي بكر الصديق، وأبو أمامة بن سهل بن حنيف وسعيد بن سعد بن عبادة والوليد بن عبادة بن الصامت وعلقمة بن قيس)
یعنی وہ تابعین جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں پیدا ہوئے ،لیکن رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ سنا نہیں ، ان میں محمد بن ابی بکر ،ابو امامہ بن سہل ،سعید بن سعد بن عبادہ وغیرہم "
دیکھئے " (توجیہ النظر الی اصول اھل الاثر ج1 ص416)