اے عشق ہمیں اتنا تو بتا انجام ہمارا کیا ہو گا

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
اے عشق ہمیں اتنا تو بتا انجام ہمارا کیا ہو گا
تقدیر بتا اب اس سے برا انجام ہمارا کیا ہو گا

نادان چمن میں کلیوں نے لب کھول لیے ہنسنے کے لیے
وہ پوچھ رہی ہیں شبنم سے انجام ہمارا کیا ہو گا

کشتی نہ رہی ساحل نہ رہا ساحل کی تمنا بھی نہ رہی
اے پوچھنے والے ظاہر ہے انجام ہمارا کیا ہو گا

اے عشق ہمیں اتنا تو بتا انجام ہمارا کیا ہو گا
تقدیر بتا اب اس سے برا انجام ہمارا کیا ہو گا
 

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
کشتی نہ رہی ساحل نہ رہا ساحل کی تمنا بھی نہ رہی
اے پوچھنے والے ظاہر ہے انجام ہمارا کیا ہو گا
میں ہوں جیسی بھی میرے ساتھ گزارہ کرنا
جب پڑے کوئی مشکل بس اشارہ کرنا
 

فاطمہ طاہرہ

وفقہ اللہ
رکن
میں ہوں جیسی بھی میرے ساتھ گزارہ کرنا
جب پڑے کوئی مشکل بس اشارہ کرنا
غیر کی بات تسلیم کیا کیجیےاب تو خود پر بھی ہم کو بھروسہ نہیں
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
 

مولانانورالحسن انور

رکن مجلس العلماء
رکن مجلس العلماء
اے عشق ہمیں اتنا تو بتا انجام ہمارا کیا ہو گا
تقدیر بتا اب اس سے برا انجام ہمارا کیا ہو گا

نادان چمن میں کلیوں نے لب کھول لیے ہنسنے کے لیے
وہ پوچھ رہی ہیں شبنم سے انجام ہمارا کیا ہو گا

کشتی نہ رہی ساحل نہ رہا ساحل کی تمنا بھی نہ رہی
اے پوچھنے والے ظاہر ہے انجام ہمارا کیا ہو گا

اے عشق ہمیں اتنا تو بتا انجام ہمارا کیا ہو گا
تقدیر بتا اب اس سے برا انجام ہمارا کیا ہو گا
اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں

پائل کے غموں کا علم نہیں جھنکار کی باتیں کرتے ہیں

ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی

پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں

الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے

نظروں پہ لگی ہے پابندی دیدار کی باتیں کرتے ہیں

بھونرے ہیں اگر مدہوش تو کیا پروانے بھی ہیں خاموش تو کیا

سب پیار کے نغمے گاتے ہیں سب یار کی باتیں کرتے ہیں
 

محمدداؤدالرحمن علی

خادم
Staff member
منتظم اعلی
غیر کی بات تسلیم کیا کیجیےاب تو خود پر بھی ہم کو بھروسہ نہیں
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
اس شعر میں وزن ہوتا تو کمال کا شعر بن جاتا
 

فاطمہ زہرا

وفقہ اللہ
رکن
اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں

پائل کے غموں کا علم نہیں جھنکار کی باتیں کرتے ہیں

ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی

پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں

الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے

نظروں پہ لگی ہے پابندی دیدار کی باتیں کرتے ہیں

بھونرے ہیں اگر مدہوش تو کیا پروانے بھی ہیں خاموش تو کیا

سب پیار کے نغمے گاتے ہیں سب یار کی باتیں کرتے ہیں
بہت خوب۔
کیا شاعری ہے۔
 
Top