میری پسندیدہ شاعری

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
رات جل اٹھتی ہے جب شدت ظلمت سے ندیم
لوگ اس وقفہ ماتم کو سحر کہتے ہیں

احمد ندیم قاسمی
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
اے باد صبا کچھ تو نے سنا
مہمان جو آنے والے ہیں
کلیاں نہ بچھانا راہوں میں
ہم آنکھیں بچھانے والے ہیں
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
واں خود آرائی کو تھا موتی پرونے کا خیال
یاں ہجومِ اشک میں تارِ نگہ نایاب تھا

غالب
______________
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
یہ کیسی آواز ہے جس کی زندہ گونج ہوں میں
صبح ازل میں کس نے امجد مجھے پکارا تھا

امجد اسلام امجد
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے تھے لیکن
بہت بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے

مرزا اسداللہ خان غالب
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
یہیں سے سیکھے تھے آداب زندگی میں نے
یہیں جبیں تھی کبھی اور یہیں زمیں تھی کبھی

صوفی تبسم
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
یہ دعا ہے کوی گلہ نہیں
مِرے ہمنشیں
مری زندگی
وہ گُلاب ے جو کھِلا نہیں
میں یہ سوچتا ہوں
خدا کرے
تُجھے زندگی میں وہ سُکھ مِلے
جو کبھی مُجھے بھی مِلا نہیں
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
یہ تمہاری کج ادائیاں کوئی اور سہہ کر دکھائے تو
یہ جو ہم میں تم میں نباہ ہے میرے حوصلے کا کمال ہے
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
یہ عکس داغ شکست پیماں ، وہ رنگ زخم خلوص یاراں
میں غمگساروں میں سوچتا ہوں کہ بات چھیڑوں کہاں کہاں سے

محسن نقوی
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں
جو لالچوں سے تجھے ، مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں
 

بےلگام

وفقہ اللہ
رکن
یارو مرا شکوہ ہی بھلا کیجیے اس سے
مذکور کسی طرح تو جا کیجیے اس سے

خواجہ میر درد
 
Top