بیت بازی کا کھیل

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
یہ مِرا ہُنر تیری خوشبوؤں سے وابستہ
میرے سارے لفظوں پر تیری حکمرانی ہے
نوشی گیلانی

:)/\:)

اب پھر سے '@^@|||
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
یہ دل یہ آسیب کی نگری مسکن سوچوں وہموں کا
سوچ رھا ھوں اس نگری میں تو کب سے مہمان ھوا

صحرا کی منہ زور ہوائیں اوروں سے منسوب ھوئیں
مفت میں ھم آوارہ ٹھہرے مفت میں گھر ویران ھوا

'@^@|||
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
یہ کیا کہ تو بھی اس ساعت زوال میں‌ہے
کہ جس طرح ‌ہے سبھی سورجوں کو ڈھل جانا

ہر ایک عشق کے بعد اور اُس کے عشق کے بعد
فراز اتنا بھی آساں نہ تھا سنبھل جانا

:puke!
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
یقیں نہ آئے تو خود آزما کے دیکھ لیجیے
حضور والا نگاہیں ملا کے دیکھ لیجیے

جھکی جھکی نگاہوں میں کچھ ان کہی کہانیاں
مہرباناں در مژگاں اٹھا کے دیکھ لیجیے

%||:-{
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
یہ پردہ داریاں تو محض دنیا کا دکھاوا ہے
تیری جناب میں تو سارے بےنقاب رہتے ہیں

تیری جفاؤں میں بھی خوشبوئے وفا آتی ہے
اسے لئے تیرے ہنس کر عتاب سہتے ہیں

[]==[] []==[] []==[] ^o^||3
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
نہ سوچو کہ ہم نے آپ کو بھلا رکھا ہے
خوشبو کی طرح آپکو دل میں بسا رکھا ہے

کوئی چرا نہ لے آپ کو میری آنکھوں سے
اسی لئے پلکوں کو جھکا رکھا ہے

%*-{
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
یہ زندگی تیرے لئے جو چاہے کر ستم
میری وفا کم نہ ہوگی میری وفا کی قسم

تیرے ہیں سدا تیرے ہی رہیں گے ہم
آنکھوں سے آنکھیں دل سے دل باہم

:)/\:) :)/\:) :)/\:)
 

نورمحمد

وفقہ اللہ
رکن
ہم خوش ہیں' ہمیں دھوپ وراثت ملی ہے
اجداد کہیں پیڑ بھی کچھ بو گئے ہوتے​

..................... ی .................
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
ناوک انداز جدھر دیدۂ جاناں ہوں گے
نیم بسمل کئی ہوں گے، کئی بے جاں ہوں گے

حکیم مومن خان مومن


اگلا شعر " ی " سے
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
یہ دھوپ چھاؤں کا کھیل ہے، یاں خزاں بہاروں کی گھات میں ہے
نصیب صبح عروج ہو تو نظر میں شام ذوال رکھنا

کسے خبر ہے کہ کب یہ موسم اڑا کے رکھ دے خاک آذر
تم احتیاّطا زمیں پہ فلک کی چادر ہی ڈال رکھنا


(اعزاز احمد آزر)
 

راجہ صاحب

وفقہ اللہ
رکن
ایک ہم ہیں کہ ہوئے ایسے پشیمان کہ بس
ایک وہ ہیں کہ جنھیں چاہ کے ارماں ہوں گے

حکیم مومن خان مومن


اگلا شعر " ی " سے
 

محمد شہزاد حفیظ

وفقہ اللہ
رکن
یہ سماں حیرت آفریں ہونا چاہئیے مگر
کسی چہرے پہ حیرانی نظر نہیں آتی

آنکھیں اداس دل بجھا سا رہنے لگا
امیدوں کی فراوانی نظر نہیں آتی
 
Top