مولانا کو تو بس موقع چاہیئے لفاظی کے تیر برسانے کا
مولانا تو مولانا ہیں وہ تو لفظوں کے نشتر چلائینگے ہی چلائینگے
مولانا تو مولانا ہیں وہ تو لفظوں کے نشتر چلائینگے ہی چلائینگے
یہ محبت میں غلو کا نتیجہ ہے۔جو مولانا کی شان کے خلاف ظاہر ہوا۔انا للہ وانا الیہ راجعونحقیقت پوچھیں تو یہ آپ کا حُسن ظن ہے،یہ آپ کی محبت ہے،یہ آپ کی کرم نوازی ہے کہ آپ نے بندہ حقیر کے چند ٹوٹے پھوٹے الفاظ جو کسی کام کے نہیں اور ایسےالفاظ کو بھلا کہنا یہ آپ کا بڑا پن ہے ورنہ میں اس قابل بھی نہیں۔
اللہ اللہ کریںیہ محبت میں غلو کا نتیجہ ہے۔جو مولانا کی شان کے خلاف ظاہر ہوا۔انا للہ وانا الیہ راجعون
آپ آ ے بہار آ ئی گلوں پہ نکھار ایا۔۔۔۔الغزالی بستی میں موسم بہار آ یا۔۔۔ہر اک کی زباں پر یہ ہی ترانہ ہے ۔۔جسکے آنے سے پھیلی ہے خوشبو یہ کون عطار آیا ہے۔۔۔۔ بلبلوں نے ڈالے ڈیرے ہر اک شاخ چمن پر۔۔۔۔مالی مسکرایا ہر اک گل پہ پیار آ یا
گلوں کے نام بلبلوں کا یہ پیغام آیاہے یہ اک اور نئی سخت مصیبت گُل کی
گُل فروشوں نے گرا رکھی ہے قیمت گُل کی
توڑ سکتے ہیں وہی گل کو یوں بیدردی سے
جن کے دل میں نہ رہی ہو کبھی الفت گل کی
گل جو مرجھائے تو ہوتے پریشاں کچھ لوگ
اور کچھ لوگ کہیں، تھی یہی قسمت گل کی
دعوٰی کرتے ہیں سبھی گل سے محبت کا مگر
چاک بھی کرتے ہیں پھر چادرِ حرمت گل کی
مسلے جانے پہ بھی خوشبو ہی فقط دیتا ہے
یعنی مٹ کر بھی بدلتی نہیں فطرت گل کی
گل کا ہے کام دل و جاں کو معطر کرنا
دیکھ فیاضی ، عطا اور سخاوت گل کی
رونق بزم ِ محبت ہے وہ تعظیم کرو
جانے کیوں رکھتے ہو تم دل میں عداوت گل کی
زنیرہ گُلؔ
جب میں حاضر ہو تا ہوں تو آپ لوگ غائب ہوتے ہیں جب آپ ہوتے ہین تو بندہ کہیں غایب ہوتا ہےمجھے بھی مولانا محترم کا شدت سے انتظار ہے
کوئی بات نہیں آپ کو کھلی اجازت ہے شاعر وں پر پابندی نہیں چلے گیمحترم مولانا میرے لیے قابل صد احترام ہیں
ارزاہ مذاق ان کا نام لے کر بات کی ہے
پھر بھی میں مولانا صاحب کے رو برو معافی کی طلبگار ہوں
اگر اب پھول قاسمی کی شان میں شاعری نہ ہوئی تو شاعری پر پابندی لگا دوں گاکوئی بات نہیں آپ کو کھلی اجازت ہے شاعر وں پر پابندی نہیں چلے گی
واہ جناب ماشاء اللہ آپ کی محبت اور خلوص آپ کے الفاظ سے آشکار ہےگلوں کے نام بلبلوں کا یہ پیغام آیا
کہ رخصت ہوگئی فصل خزاں موسم بہار آیا
طیور صبح خواں کے نغمے گونج رہے ہیں گلستاں میں
تمھاری پنکھڑیاں دیکھ کر دل مضطر کو ہے قرار آیا
ہماری زندگی ہے بسگلوں کی مسکراہٹ سے
بیان عشق ہے یہ تمھارانام زباں پہ بار بار آیا
فسوں سازی وسحر بازی کوئی گلوں سے سیکھے
جگر دوز ہے تیر گل جو چلا تودل کے آر پار آیا
دیکھ لی فیاضی عطا ، اور سخاوت گل کی ہم نے
نہ ٹہنی گل چھوڑی چاہے خزاں یا موسم بہار آیا
آپ رونق بزم محبت ہیں ہم تعظیم کیے جاتے ہیں
اسی لئے گلوں کے عاشقوں میں ہمارا شمار آیا
تمام دن موجود رہتی ہوںجب میں حاضر ہو تا ہوں تو آپ لوگ غائب ہوتے ہیں جب آپ ہوتے ہین تو بندہ کہیں غایب ہوتا ہے
شکریہ محترمکوئی بات نہیں آپ کو کھلی اجازت ہے شاعر وں پر پابندی نہیں چلے گی
اچھا جی؟اگر اب پھول قاسمی کی شان میں شاعری نہ ہوئی تو شاعری پر پابندی لگا دوں گا